سورة الانفال - آیت 46

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو، ایسا کرو گے تو تمہاری طاقت سست پڑجائے گی اور ہوا اکھڑ جائے گی اور (جیسی کچھ بھی مشکلیں مصیبتیں پیش آئیں تم) صبر کرو، اللہ ان کا ساتھی ہے جو صبر کرنے والے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- تیسری ہدایت، اللہ اور رسول کی اطاعت، ظاہر بات ہے ان نازک حالات میں اللہ اور رسول کی نافرمانی کتنی سخت خطرناک ہو سکتی ہے۔ اس لئے ایک مسلمان کے لئے ویسے تو ہر حالت میں اللہ اور رسول کی اطاعت ضروری ہے تاہم میدان جنگ میں اس کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے اور اس موقع پر تھوڑی سی بھی نافرمانی اللہ کی مدد سے محرومی کا باعث بن سکتی ہے۔ چوتھی ہدایت کہ آپس میں تنازع اور اختلاف نہ کرو، اس سے تم بزدل ہو جاؤ گے اور ہوا اکھڑ جائے گی۔ اور پانچویں ہدایت کہ صبر کرو! یعنی جنگ میں کتنی بھی شدت آجائے اور تمہیں کتنے بھی کٹھن مراحل سے گزرنا پڑے لیکن صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔ نبی (ﷺ) نے بھی ایک حدیث میں فرمایا: ”لوگو! دشمن سے مڈ بھیڑ کی آرزو مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگا کرو! تاہم جب کبھی دشمن سے لڑائی کا موقع پیدا ہو جائے تو صبر کرو (یعنی جم کر لڑو) اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔“ (صحيح بخاری- كتاب الجهاد- باب كان النبي إذا لم يقاتل أول النهار أخر القتال حتى تزول الشمس)