سورة الاعراف - آیت 203

وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) جب ایسا ہوتا ہے کہ تم ان کے پاس کوئی نشانی لے کر نہ جاؤ (جیسی نشانیوں کی وہ فرمائشیں کیا کرتے ہیں) تو کہتے ہیں کیوں کوئی نشانی پسند کر کے نہ چن لی (یعنی کیوں اپنے جی سے نہ بنا لی) تم کہہ دو حقیقت حال اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ جو کچھ میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے اس کی پیروی کرتا ہوں (میرے ارادے اور پسند کو اس میں کیا دخل؟) یہ (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے سرمایہ دلائل ہے اور ان سب کے لیے جو یقین رکھنے والے ہیں ہدایت اور رحمت۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مراد ایسا معجزہ ہے جو ان کے کہنے پر ان کی خواہش کے مطابق ظاہر کرکے دکھایا جائے۔ جیسے ان کے بعض مطالبات سورۂ بنی اسرائیل، آیت: 90۔ 93 میں بیان کیے گئے ہیں۔ 2- ﴿لَوْلا اجْتَبَيْتَهَاکے معنی ہیں، تو اپنے پاس سے ہی کیوں نہیں بنا لاتا؟ اس کے جواب میں بتلایا گیا کہ آپ فرما دیں، معجزات پیش کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے میں تو صرف وحی الٰہی کا پیروکار ہوں۔ ہاں البتہ یہ قرآن جو میرے پاس آیا ہے، یہ بجائے خود ایک بہت بڑا معجزہ ہے۔ اس میں تمہارے رب کی طرف سے بصائر ( دلائل وبراہین) اور ہدایت وہ رحمت ہے۔ بشرطیکہ کوئی ایمان لانے والا ہو۔