سورة آل عمران - آیت 187

وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (ان لوگوں کو وہ وقت نہ بھولنا چاہئے) جب اللہ نے اہل کتاب سے یہ عہد لیا تھا کہ : تم اس کتاب کو لوگوں کو سامنے ضرور کھول کھول کر بیان کرو گے، اور اس کو چھپاؤ گے نہیں۔ پھر انہوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سے قیمت حاصل کرلی، اس طرح کتنی بری ہے وہ چیز جو یہ مول لے رہے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی اہل کتاب سے یہ عہد لیا گیا تھا کہ ان کی کتابوں میں جو احکام دیئے گئے ہیں اور نبی آخرالزمان (ﷺ) کے متعلق جو بشارتیں اور علامتیں بیان کی گئی ہیں۔ ان کا اعلانیہ اظہار کریں گے اور ان کو چھپانے کا جرم کا ارتکاب نہ کریں گے۔ مگر انہوں نے دنیا طلبی میں پڑکر اس عہد کی کوئی پر وا نہ کی اور ان احکام کی بھی لفظی اور معنوی تحریف کی اور ان بشارتوں اور علامتوں کو چھپایا فبئس ایشترون۔ اس آیت میں ضمنا مسلمان علمائ کو بھی یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حق بات کو جانتے بوجھتے چھپانے کے جرم کا ارتکاب نہ کریں حدیث میں متعدد طریق سے آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد مردی ہے من سل عن علم فکتمہ الجم یوم القیامتہ بلجام ناذ کہ جس سے کوئی مسئلہ پوچھا گیا اور اس سے اسے چھپایا قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔ (ابن کثیر )