سورة البقرة - آیت 31

وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پرھ جب ایسا ہوا کہ مشیت الٰہی نے جو کچھ چاہا تھا ظہور میں آگیا) اور آدم نے (یہاں تک معنوی ترقی کی کہ) تعلیم الٰہی سے تمام چیزوں کے نام معلوم کرلیے تو اللہ نے فرشتوں کے سامنے وہ (تمام حقائق) پیش کردیے اور فرمایا "اگر تم (اپنے شبہ میں) درستی پر ہو تو بتلاؤ ان (حقائق) کے نام کیا ہیں؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8۔ یعنی اس بات کہ تم میں اصلاح و انتظام کی صلاحیت ہے اور خلافت ارضی کا کام سنبھا سکتے ہو۔