سورة آل عمران - آیت 45

إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

( وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے مریم سے کہا تھا کہ : اے مریم ! اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے ایک کلمے کی ( پیدائش) کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا، ( ١٨) جو دنیا اور آخرت دونوں میں صاحب وجاہت ہوگا، اور ( اللہ کے) مقرب بندوں میں سے ہوگا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 اس آیت میں حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کلمہ قرار دیا گیا ہے جس کی تشریح پہلے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے آیت 38، ص 2) مسیح کا لفظ مسح سے مشتق ہے جس کے معنی ہاتھ پھیر نے یا زمین کی مساحت کرنے کے ہیں لہذا حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو مسیح یا تو اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ بیماروں اور کرڑھیوں پر ہاتھ پھیرتے تھے اور وہ تند رست ہوجائے تے تھے۔ یا اس بنا پر کہ آپ زمین میں ہر وقت سفر کر تھے رہتے تھے ،(ابن کثیر )