سورة البقرة - آیت 269

يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ جسے چاہتا، حکمت دے دیتا ہے، اور جس کسی کو حکمت مل گئی تو یقین کرو، اس نے بڑی ہی بھلائی پالی اور نصیحت حاصل نہیں کرتے، مگر وہی لوگ جو عقل و بصیرت رکھنے والے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یہاں الحکمہ سے مراد دین دین کا صحیح فہم۔ علم وفقہ میں صحیح بصیرت اور خشیت الہی سب چیزیں ہو سکتی ہیں۔ حدیث میں ہے راس الحکمتہ مخافتہ اللہ کہ اللہ تعالیٰ کا خوف حکمت کی جڑ ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود (رض) سے مرفو عا مروی ہے کہ جن دو آدمیوں پر رشک کرنا چاہیے ان میں سے ایک وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت دی اور وہ رات دن اس حکمت سے لوگوں کے فیصلے کرتا ہے۔ (ابن کثیر بحوالہ صحیحین)