سورة البقرة - آیت 234

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو انہیں چاہیے چار مہینے دس دن تک (عدت و فات میں) اپنے آپ کو روکے رکھیں۔ پھر جب وہ یہ مدت پوری کرلیں تو (انہیں اپنے معاملے کا اختیار ہے) وہ جو کچھ جائز طریقے پر اپنے لیے کریں (یعنی اپنے دوسرے نکاح کی تیاری کریں) اس کے لیے تمہارے سر کوئی الزام نہیں (کہ تم نکاح سے مانع آؤ یا زیادہ عرصہ تک سوگ کرنے پر مجوبر کرو) اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس کی خبر رکھنے والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یہ عدت وفات تمام عورتوں کے لیے یکساں ہے عام اس سے کہ انہیں اپنے شوہروں سے مساس ہوچکا ہو یا نہ ہو اہو۔ وہ جوان ہوں یا بوڑھی جیساکہ آیت کے عموم سے معلوم ہوتا ہے اور ایک حدیث میں صراحت کے ساتھ مذکور بھی ہے۔ (ابن کثیر بحوالہ جامع ترمذی) البتہ حاملہ عورت کی عدت وفات وضع حمل ہے۔ (سورت الطلاق آیت 4) اس عدت کے دوران میں عورت کے لیے نہ صرف نکاح کرنا حرام ہے بلکہ سوگ منانا یعنی ہرقسم کی زینت سے پر ہیز کر نابھی ضروری ہے صحیحین میں حضرت زینب بن جحش (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حدیث میں فرمایا : عورت اپنے شوہر کی موت پر چار ماہ دس دن تک سوگ منائے گی۔ نیز فرمایا : اور وہ شوخ رنگ کا کپڑا پہنے گی سوائے یمنی چادر کے نہ سرمہ لگائیگی اور نہ خوشبو استعمال کرے گی۔ (ابن کثیر )