سورة البقرة - آیت 184

أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ ۚ وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(یہ روزے کے) چند گنے ہوئے دن ہیں۔ (کوئی بڑی مدت نہیں) پھر جو کوئی تم میں بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اس کے لیے اجازت ہے کہ دوسرے دنوں میں روزے رکھ کر روزے کے دنوں کی گنتی پوری کرلے۔ اور جو لوگ ایسے ہوں کہ ان کے لیے روزہ رکھنا ناقابل برداشت ہو (جیسے نہایت بوڑھا آدمی کہ نہ تو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہے نہ یہ توقع رکھتا ہے کہ آگے چل کر قضا کرسکے گا) تو اس کے لیے روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دینا ہے۔ پھر اگر کو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ کر (یعنی زیادہ مسکینوں کو کھلائے) تو یہ اس کے لیے مزید اجر کا موجب ہوگا۔ لیکن اگر تم سمجھ بوجھ رکھتے ہو تو سمجھ لو کہ روزہ رکھنا تمہارے لیے (ہر حال میں) بہتر ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 آیت میں یطیقونہ کے معنی حضرت ابن عباس اربعض علمانے جن میں امام بخاری بھی شامل ہیں یتجشمو نہ کئے ہیں یعنی جن کو رو سے سے سخت مشقت ہوتی ہے وہ رزہ رکھنے کی بجائے ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ بوڑھے مرد اور عورت کے لیے اب بھی یہ حکم باقی ہے۔ اکثر علمانے یطیقونہ کے معنی روزے کی طاقت رکھنا ہی کئے ہیں اور بعد کی آیت سے اسے منسوخ مانا ہے۔ (رازی۔ ابن کثیر) بہر حال یطیقو نہ کا دیا ہوا ترجمہ اور جن کو روزہ کھنے کی طاقت ہی نہیں ہے محل نظر ہے۔ الکشاف) ف 7 مثلا ایک سے