سورة البقرة - آیت 7

خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے دلوں اور کانوں پر اللہ نے مہر لگا دی اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑگیا سو (جن لوگوں نے اپنا یہ حال بنا لیا ہے) وہ کبھی ہدایت نہیں پاسکتے۔ کامیابی کی جگہ، ان کے لیے عذاب جانکاہ ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی گنا ہوں کو کثرت سے ان کتے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں اور قبول حق کے استعداد جو فطرتا ہر شخص میں ودیعت کی گئ ہے ان سے سلب ہوچکی ہے اباان حق ناحق کی تمیز باقی نہیں ر ہی گویا ان کے دل ایسے ہوگئے ہیں فیسے کسی چیز کو بند کرکے اس پر مہر لگا دی جائے گا یا یہ کہا جائے کہ ختم ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مگر ہے ان کے مسلسل گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے چنانچہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مر فو عا مروی ہے کہ جب مومن گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑجاتا ہے پھر اس نے توبہ کرلی تو بڑھنے سے رک گیا اور گناہ سے بچنے کی کوشش کی تو اس کا دل صاف ہوگیا۔ اور اگر وہ گنا پر گنا کرتا گیا تو وہ سیاہ نقطہ پھیل کر سارے دل پر چھا گیا۔ فرمایا یہی زنگ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا ہے۔ ( ابن جریر) ف 3 یعنی گناہوں کو کثرت سے ان کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں اور قبول حق کے استعداد جو فطرتا ہر شخص میں ودیعت کی گئ ہے ان سے سلب ہوچکی ہے اباان حق ناحق کی تمیز باقی نہیں ر ہی گویا ان کے دل ایسے ہوگئے ہیں فیسے کسی چیز کو بند کرکے اس پر مہر لگا دی جائے گا یا یہ کہا جائے کہ ختم ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مگر ہے ان کے مسلسل گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے چنانچہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مر فو عا مروی ہے کہ جب مومن گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑجاتا ہے پھر اس نے توبہ کرلی تو بڑھنے سے رک گیا اور گناہ سے بچنے کی کوشش کی تو اس کا دل صاف ہوگیا۔ اور اگر وہ گناہ پر گناہ کرتا گیا تو وہ سیاہ نقطہ پھیل کر سارے دل پر چھا گیا۔ فرمایا یہی زنگ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا ہے۔ ( ابن جریر )