سورة یونس - آیت 46

وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) ہم نے ان لوگوں سے ( یعنی منکرین عرب سے) جن جن باتوں کا وعدہ کیا ہے (یعنی دعوت حق کے پیش آنے والے نتائج کی خبر دی ہے) ان میں سے بعض باتیں تجھے (تیری زندگی میں) دکھا دیں یا (ان کے ظہور سے پہلے) تیرا وقت پورا کردیں لیکن بہرحال انہیں ہماری ہی طرف لوٹنا ہے اور یہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اس پر شاہد ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6۔ آپﷺ کے دین کا غلبہ اور مخالفین کی ذلت و خواری یعنی قتل و قید۔ الغرض یہ وعدے قرآن کے بیان کے مطابق بعض تو آپ ﷺ کی زندگی میں ظاہر ہوگئے اور کچھ آپﷺ کی وفات کے بعد خلفائے (رض) کے زمانہ میں۔ بہرحال آپﷺ سچے ہیں۔ موضح میں ہے۔ غلبہ اسلام کو کچھ حضرات کے رو بروہوا اور باقی آپ ﷺ کی وفات کے بعد خلفاء (رض) کے عہد میں ہوا۔ شاید ” اونتوفینک“ میں اس دوسرے دور کی طرف اشارہ ہے۔ (کذافی الکبیر)۔ ف 7۔ یعنی وہاں ہم آپﷺ کو ان کا عذاب دکھا دیں گے۔ اس میں تنبیہ ہے کہ حق پرستوں کی عاقبت محمود اور مخالفین کی عاقبت نہایت مذموم ہوگی۔ (کبیر)۔