سورة التوبہ - آیت 5

فَإِذَا انسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو (جنگ کی حالت قائم ہوگئی) مشرکوں کو جہاں کہیں پاؤ قتل کرو اور جہاں کہیں ملیں گرفتار کرلو، نیز ان کا محاصرہ کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو، پھر اگر ایسا ہو کہ وہ باز آجائیں نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں تو ان سے کسی طرح کا تعرض نہ کیا جائے۔ بلا شبہ اللہ بڑا ہی بخشنے والا رحمت والا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 یعنی وہ چار مہینے ان کی ان مشرکین کو مہلت دی گئی تھی، ابن عباس (رض) نے فرمایا مراد وہی ادب کے مہینے ہیں یعنی رجب، ذوالحج اور محرم کی آخری تایخ تک ان کو مہلت ہے۔ شروع صفر سے ان کے خلاف جنگ ہے۔ ( وحیدی) ف 1 گھات کی جگہ سے مراد وہ راستہ ہے یا جگہ ہے جہاں سے دشمن کے گزر نے کی تو فیق ہو اور جہاں سے اس پر حملہ کر کے اس کا کام تمام کرنا ممکن ہو۔ مطلب یہ ہے کہ ان مشرکین سے صرف میدان جنگ میں لڑنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ جس طریقے سے بھی تم ان پر قابو پاکر انہیں قتل کرسکتے ہو ضرور قتل کرو، ( کبیر) ف 2 شاہ صاحب اپنے فوائد میں لکھتے ہیں : جن وہ عدم ٹھہر گیا تھا اور دغاان سے نہ دیکھی ان کی صلح قائم رہی اور جن سے وعدہ کچھ نہ تھا ان کو فرصت ملی چا رمہینے۔ اور حضرت نے فرمایا دل کی خبر اللہ کو ہے۔ ظاہر میں جو مسلمان ہو وہ سب کے برابر امان میں ہے اور ظاہر مسلمان کی حد ٹھہری ایمان لانا کفر سے توبہ کرنا اور نماز اور زکوٰۃ، اس واسطے جب کوئی شخص نماز چھوڑ دے یا زکوٰۃ، تو پھر اس سے امان اٹھ گئی۔ ( مو ضح) یہی وہ مضمون ہے جسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اس حدیث میں بیان فرمایا ہے کہ مجھے حکم ملاہے کہ اس وقت تک لوگوں سے جنگ کروں جب تک وہ لا لہ الا اللہ محمد الر سول اللہ کی شہادت نہیں دیتے نماز قائم نہیں کرتے اور زکوٰۃ ادا نہیں کرتے، ( صحیحین بروایت حضرت عمر (رض) اور یہی وہ آیت اور حدیث ہے جس سے حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ان مانعین زکوٰۃ سے جنگ کرتے تھے لیکن زکوٰۃ ادا کرنے سے انکای تھے، حضرت صدیق اکبر استدلال یہ تھا کہ اس آیت اور حدیث میں تعرض نہ کرنے کے لیے تین چیزوں کا بطور شرط ذکر کیا گیا ہے، لوگ شرک وکفر سو تو بہ کریں یعنی لا الہ اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیں نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں، اب جب یہ لوگ ان تین شرطو میں سے ایک شرط کو پورا کرنے سے انکار کر رہے ہیں تو ان سے جنگ کرنا واجب ہے۔ ( مختصر ازابن کثیر )