سورة الانفال - آیت 38

قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے تم ان سے کہہ دو اگر وہ (اب بھی) باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا معاف کردیا جائے لیکن اگر وہ پھر (ظلم و جنگ کی طرف) لوٹے تو ( اس بارے میں) پچھلوں کا طور طریقہ اور اس کا نتیجہ گزر چکا ہے (اور ہی انہیں بھی پیش آکر رہے گا)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یعنی کفر سے بھی تائب ہو کر اسلام میں داخل ہوجائیں اور اطاعت وانابت اختیار کرلیں تو ان کے اگلے قصو یعنی کفر سمیت تمام گناہ ماسوا حقوق العباد کے معاف کردیئے گے، حدیث میں ہے الا سلما یحبت ماقبلہ والتوبتہ بحب ما قبلھا کہ اسلام لانے سے پہلے کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور سچی تو بہ سے بھی کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ حضرت عمر بن عاص کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو اسلام کی طرف مائل کیا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خد مت میں حاضر ہو کر عرض کی ہاتھ پھلائے کے میں بیعت کرو لیکن جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ پھیلا تو میں نے عرض کی کہ ایک شرط کرنا چاہتا ہوں ج فرمایا، کیا شرط کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا یہ کہ میرے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغفرت کی دعا فرمائیں کہ میرے پہلے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں۔ فرمایا کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اسلام لانے سے پہلے کے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اسی طرح ہجرت کرنے سے بھی پہلے تمام گناہ معا ف ہوجاتے ہیں۔ ( ابن کثیر، مسلم) ف 7 یعنی اگر اسلام کو اکھیڑ نے اور مسلمانوں کی طاقت ختم کرنے کا پروگرام بنائیں تو جس طرح پہلے لوگ تباہ وبرباد ہوئے جنہوں نے انبیا کو ستا یا اور ان سے جنگ کی، اسی طرح یہ بھی تباہ وبر باد ہوں گے یا جس طرح جنگ بدر میں حشر ہوا ہے وہی اب ان ہوگا۔ ( ابن کثیر )