يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
مسلمانو ! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو (اور اس کی نافرمانی سے بچو) تو وہ تمہارے لیے (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی ایک قوت پیدا کردے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور بخش دے گا، اللہ تو بہت بڑا فضل کرنے والا ہے۔
ف 1 مال واولاد کے فتنہ ڈارنے کے بعد اب تقوی کی تعلیم دی، یہاں فرقانا سے مراد تو یہ ہے کہ تمہارے اہل وعیال اور اموال جو مکہ کافروں کے قبض میں ہیں ان کے بچاؤ کی صورت نکال دے گا ی اتمہارے اند نور بصریت پیدا کردے گا۔ جس سے تم زندگی کے ہر موڑ اور ہر نشیب وفراز پر معلوم کرسکو گے کہ کونسی چیز حق ہے اور کونسی باطل ؟ فر قان کے راہ نجات اور نور بصیرت دونوں معنی ہو سکتے ہیں۔ ( ابن کثیر، کبیر )