سورة البقرة - آیت 37

فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(حضرت) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں (١) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بیشک وہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

آدم علیہ السلام نے (کچھ کلمات) سیکھ لیے اور یاد کرلیے، اللہ تعالیٰ نے یہ کلمات آدم کو الہام کئے تھے۔ وہ کلمات یہ تھے﴿ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ (الاعراف : 7؍ 23) ” اے ہمارے رب ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہم ضرور خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔“ آدم علیہ السلام نے اپنے گناہ کا اعتراف کر کے اللہ تعالیٰ سے اس کی مغفرت کا سوال کیا۔ ﴿فَتَابَ عَلَیْہِ ۭ اِنَّہٗ ھُوَ التَّوَّابُ﴾ ’’پس اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کرلی اور اس پر رحم فرمایا جو کوئی توبہ کرتا اور اس کی طرف رجوع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بندوں کی طرف رجوع کرنے کی دو قسمیں ہیں۔ (1) سب سے پہلے اللہ تعالیٰ بندے کو توبہ کی توفیق عطا کرتا ہے۔ (2) پھر جب توبہ کی تمام شرائط پوری ہوجاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرلیتا ہے۔ ﴿ الرَّحِیْمُ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بہت ہی رحم کرنے والا ہے۔ ان پر اس کی رحمت یہ ہے کہ اس نے انہیں توبہ کی توفیق سے نوازا اور ان کو معاف کر کے ان سے درگزر فرمایا۔