سورة الانعام - آیت 158

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ ۗ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ۗ قُلِ انتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کرر ہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی نشانی آئے جس دن آپ کے رب کی کوئی نشانی آئے گی تو کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کی ہوگی فرمادیں انتظار کرو بے شک ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔“ (١٥٨)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(157) اللہ تعالیٰ نے دین اسلام آنے کے بعد اپنی وحدانیت، شرک کے بطلان اور نبی کریم (ﷺ) کی صداقت پر حجت قائم کردی، دلائل بھیج دیئے اور آیتیں نازل کردیں۔ اس کے باجود بتوں کے پجاری اگر دین اسلام اور خاتم النبیین کی مخا لفت کرتے ہیں تو کیا اب اس کا انتظار کرتے ہیں کہ فرشتے ان کی روح قبض کرلیں، یا اللہ تعالیٰ قیامت بر پا کر دے اور ان سے نمٹنے کے لیے ان کے سامنے آجائے، یا قیامت کی بعض نشانیاں ہی ظہور پزیر ہوجائیں وہ نشا نیاں جن کے ظاہر ہوجا نے کے بعد تو بہ کا درواز بند ہوجائے گا، اور کوئی ایمان وعمل کام نہ آئے گا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کی تفسیر میں ابو ہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : جب تک آفتاب مغرب سے طلوع نہیں ہوگا قیامت نہیں آئے گی، جب لوگ اسے دیکھ لیں گے تو تمام اہل زمین ایمان لے آئیں گے، اور یہی وقت ہوگا جب کسی ایسے آدمی کا ایمان اس کے لئے نفع بخش نہیں ہوگا جو پہلے سے مؤمن نہیں ہوگا۔ مسلم اور ترمذی نے ابو ہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا، تین چیزوں کا جب ظہور ہوجائے گا تو کسی کا ایمان نفع بخش نہیں ہوگا جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا مغرب سے طلوع آفتاب، دجال اور زمین کا جانور۔ طبری نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اگر کوئی کافر مغرب سے طلوع آفتاب کے قبل ایمان نہیں لایا ہوگا تو اس کے بعد کا ایمان اس کے لئے نفع بخش نہیں ہوگا، اور اگر کوئی مؤمن اس کے قبل نیک عمل نہیں ہوگا تو اس کے بعد کا نیک عمل اس کے کام نہیں آئے گا۔ مسلم نے ابو ہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ،: جو شخص مغرب کی طرف سے طلوع آفتاب کے قبل توبہ کرلے گا اللہ اس کی توبہ قبول کرلے گا۔ آیت کے آخر میں کافروں کے لیے زبر دست دھمکی ہے، اور سخت وعید ہے ان لوگو کے لئے جو ایمان اور توبہ کو اس وقت تک مؤخر کردیں گے جب نہ ایمان کام آئے گا اور نہ توبہ، اور وہ مغرب سے طلوع آفتاب کا وقت ہوگا۔