سورة المآئدہ - آیت 90

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! یقیناً شراب اور فال نکالنا شیطان کے گندے کاموں سے ہیں اس سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (٩٠)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(112) پہلے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو منع کیا کہ وہ اس کی حلال کی ہوئی چیزوں کو اپنے لئے حرام نہ بنائیں، اب اللہ کی حرام کی ہوئی چیزیں بیان کی جارہی ہیں تاکہ اس سے بچیں۔ اس آیت کریمہ میں شراب اور جوا کی حرمت کو بطور تاکید بیان کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے کئی اسباب اختیار کئے ہیں : انما کا لفظ ابتدائے جملہ میں استعمال کیا، بتوں کی پرستش کے ساتھ دونوں کا ذکر کیا، دونوں کو رجس یعنی گندی چیز قرار دیا۔ سورۃ بقرہ کی آیت (219) کی تفسیر میں بیان کیا جاچکا ہے کہ شراب تین مراحل سے گذر کر سورۃ مائدہ کی اس آیت کے نزول کے بعد قطعی طور پر حرام ہوگئی۔ وہاں شراب اور جوا کی خرابیاں بھی بیان کردی گئی ہیں اس آیت میں شراب اور جوا کے ساتھ ساتھ بتوں کی پرستش اور قر عہ کے تیروں کے ذریعے قسمت معلوم کرنےکے عمل کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔ آیت میں شراب اور جوا کے دینی اور دنیوی مفاسد کو بھی بیان کردیا گیا ہے، کہ دونوں چیزین مسلمانوں کے درمیان عداوت پیدا کرتی ہیں اور نماز اور ذکر الہی سے روکتی ہیں پھر آخر میں کے ذریعہ زجرو توبیخ کی انتہا کردی گئی ہے کہ اب بھی تم لوگ ان کے استعمال سے رک جاؤ گے، یا کسی اور حکم کا انتظار کروگے، چنانچہ حضرت عمر اور دیگر صحابہ نے کہا ہے کہ اے اللہ ! ہم رک گئے (مسند احمد) امام رازی نے لکھا ہے کہ یہ آیت بطور نص صریح دلالت کرتے ہیں کہ نشہ پیدا کرنے والی ہر چیز حرام ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت کا سبب وہ دنیوی اور دینی نقصانات بتائے ہیں جو شراب میں پائے جاتے ہیں اور یہ نقصانات اس نشہ کی وجہ سے ہوتے ہیں جو شراب میں پایا جاتا ہے اس لئے یہ بات قطعی طور پر ثابت ہوگئی کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے جیسا کہ امام مسلم نے ابن عمر (رض) سے ررایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا ہے :" ہر نشہ والی چیز شراب ہے اور ہر نشہ پیدا کرنے والی چیز حرام ہے "۔ انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں ابو طلحہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلارہا تھا ( ان دنوں شراب کھجور کی بنی ہوتی تھی) کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے یہ اعلان کردیا کہ شراب حرام کردی گئی، ابو طلحہ (رض) نے مجھ سے کہا کہ جاؤ باہر جاکر اسے بہا دو، میں نے باہر جاکر اسے بہادیا او وہ مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی، بعض لوگوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس حال میں مر گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں تھی، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (بخاری وترمذی)