سورة التكوير - آیت 15

فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں پلٹنے والے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(15/16) بعث بعد الموت اور قیامت کے دن جزا و سزا کا جو عقیدہ قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے، جب تک کوئی شخص قرآن کریم کے کلام الٰہی ہونے پر ایمان نہیں لائے گا، اس عقیدہ بعث بعد الموت کو بھی تسلیم نہیں کرے گا، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیتوں میں متحرک و جامد اور ظاہر و پوشیدہ ستاروں کی نیز رات اور صبح کی قسم کھا کر انسانوں کو یہ باور کرایا ہے ، کہ یہ قرآن جس میں بعث بعد الموت کا عقیدہ بیان کیا گیا ہے، وہ کسی انسان کا نہیں بلکہ رب العالمین کا کلام ہے جسے جبریل امین نے خاتم النبین پر اتارا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان ستاروں کی قسم جو دن کے وقت چھپ جاتے ہیں، مفسرین نے لکھا ہے کہ وہ پانچ مشہور ستارے، زحل، مشتری، مریخ، زہرہ اور عطارد ہیں، فراء کا قول ہے کہ یہ پانچوں ستارے آفتاب نکلنے کے بعد اس طرح چھپ جاتے ہیں جس طرح ہر نیاں غاروں میں چھپ جاتی ہیں، لغت کی کتاب ” الصحاح“ میں ”الخنس“ تمام ہی ستاروں کو کہا گیا ہے، اس لئے کہ دن کے وقت سبھی چھپ جاتے ہیں، یہ ستارے آفتاب و ماہتاب کے ساتھ چلتے رہتے ہیں اور آفتاب کی روشنی کے نیچے چھپے بھی رہتے ہیں۔