سورة النسآء - آیت 81

وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

(منہ پر) یہ کہتے تو ہیں کہ اطاعت اختیار کرلی۔ جب تمہارے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، تمہاری کہی ہوئی بات کے خلاف رات کے وقت جمع ہو کر مشورے کرتی ہے۔ ان کی راتوں کی سرگوشیاں اللہ لکھ رہا ہے۔ آپ ان سے اعراض فرمائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کافی ہے کارساز

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

88۔ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے منافقین کے خبث باطن کی خبر دی ہے، کہ جب وہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس ہوتے تو کہتے کہ ہمارا کام تو آپ کی اطاعت کرنا ہے، لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے تو رات کی تاریکی میں سردرانِ منافقین، آپس میں آپ کی نافرمانی اور سرکشی کے عہد کی تجدید کرتے، اس کے بعد اللہ نے ان منافقین کو دھمکی دی ہے کہ اللہ اپنے فرشتوں کے ذریعہ ان کے تمام کرتوت لکھ رہا ہے، اور ان کی اپنی منافقتوں اور خباثتوں کا پورا پورا بدلہ مل کر رہے گا، پھر نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے فرمایا کہ ان کے ساتھ عفو و درگذر سے کام لیجئے ان کی حقیقت لوگوں سے چھپا کر ہی رکھئے اور ان سے ڈرئیے بھی نہیں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھئے کیونکہ جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے، اللہ اس کے لیے کافی ہوتا ہے