سورة الواقعة - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ الواقعہ مکی ہے، اس میں چھیانوے آیتیں اور تین رکوع ہیں تفسیر سورۃ الواقعہ نام : سورت کی پہلی آیت میں موجود لفظ ” الواقعۃ“ اس کا نام کھ دیا گیا ہے، جو روز قیامت کا نام ہے۔ مہایمی کے حوالے سے قاسمی نے لکھا ہے کہ چونکہ یہ سورت قیامت میں رونما ہونے والے واقعات کے بیان سے بھری پڑی ہے، اسی لئے اس کا نام ” الواقعۃ“ یعنی روز قیامت رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : حسن، عکرمہ، جابر اور عطاء و غیر ہم کے نزدیک یہ سورت مکی ہے، ابن مردویہ اور بیہقی نے ” دلائل“ میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ سورۃ الواقعہ مکہ میں نازل ہوئی تھی۔ ترمذی نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے، ابوبکر (رض) نے کہا، اے اللہ کے رسول ! آپ بوڑھے ہوگئے تو آپ (ﷺ) نے فرمایا : مجھے ہود، الواقعہ، المرسلات، عم یتساء لون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھا کردیا ہے، ترمذی نے اسے (حسن غریب) کہا ہے۔ اور امام احمد نے جابر بن سمرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) تمہاری ہی طرح نماز پڑھتے تھے، لیکن آپ (ﷺ) کی نماز ہلکی ہوتی تھی اور آپ (ﷺ) نماز فجر میں ” الواقعہ“ اور اسی جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔ اس سورت کی فضیلت میں عبداللہ بن مسعود (رض) کی یہ روایت نقل کی جاتی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :” جو شخص ہر رات سورۃ الواقعہ کی تلاوت کرتا رہے گا اسے کبھی محتاجی لاحق نہیں ہوگی“ اسے ابویعلی اور بیہقی نے اپنی کتاب شعب الایمان میں روایت کی ہے اور محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔