سورة الزمر - آیت 8

وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتا ہے پھر جب اس کا رب اسے اپنی نعمت سے نوازتا ہے تو وہ اس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ اپنے رب کو پکار رہا تھا اور دوسروں کو اللہ کے برابر ٹھہراتا ہے تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے۔ اے نبی اس سے کہو کہ تھوڑے دن اپنے کفر سے لطف اٹھا لے، یقیناً تو دوزخ میں جانے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(7) مشرک کے کردار میں بڑا تضاد ہوتا ہے، جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور یقین ہوجاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی اسے ٹال نہیں سکتا تو دونوں ہاتھ اٹھا کر اور گڑ گڑا کر دعا کرتا ہے کہ میرے رب تو میری تکلیف دور کر دے اور جب اللہ اس کی تکلیف دور کردیتا ہے تو سب کچھ بھول جاتا ہے اور پہلے کی طرح غیروں کی پرستش کرنے لگتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی اس سے کہا کہ تم اس دنیاوی زندگی سے کچھ دنوں کے لئے لطف اٹھا لو، مرنے کے بعد تمہارا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ آیت کے اس جزو میں اہل کفر اور اہل شرک کے لئے بہت بڑی دھمکی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ ابراہیم آیت (30) میں فرمایا ہے : ﴿قُلْ تَمَتَّعُوا فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ﴾ ” آپ کہہ دیجیے کہ خوب مزے کرلو، تمہارا انجام تو آخر جہنم ہی ہے۔ “