سورة ص - آیت 86

قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی ان سے فرمائیں کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور نہ میں تصنع کرنے والوں میں سے ہوں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(31) اوپر یہ بات گذر چکی ہے کہ ابلیس و آدم کا واقعہ بیان کرنے سے مقصود، نبی کریم (ﷺ) کی صداقت پر دلیل پیش کرنی تھی، اور کفار قریش کو بتانا تھا کہ اس کا علم آپ (ﷺ) کو اس وحی کے ذریعہ ہوا جو اللہ نے آپ پر نازل کیا، اسی بات کے تکملہ کے طور پر یہاں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے کہا کہ جو لوگ آپ کی رسالت کی تکذیب کرتے ہیں، ان سے آپ کہہ دیجیے کہ میں اس تبلیغ وحی کا تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا