سورة ص - آیت 24

قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَىٰ نِعَاجِهِ ۖ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْخُلَطَاءِ لَيَبْغِي بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَّا هُمْ ۗ وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ۩

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

داؤد نے جواب دیا اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا اور واقع یہ ہے کہ اکثر شراکت دار ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں۔ بس وہی لوگ اس سے بچتے ہیں جو صاحب ایمان اور عمل صالح کرتے ہیں اور ایسے لوگ تھوڑے ہوتے ہیں۔ داؤد سمجھ گئے کہ یہ ہم نے اس کی آزمائش کی ہے۔ چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گئے اور متوجہ ہوئے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

داؤد (علیہ السلام) نے کہا : اس نے تمہاری بکری مانگ کر تم پر زیادتی کی ہے، اس لئے کہ ننانوے بکریوں کے رہتے ہوئے تمہاری بکری زبردستی لینے کی اسے ضرورت نہیں تھی، مزید کہا کہ بہت سے شرکاء اسی طرح اخوت و صداقت کا پاس نہیں رکھتے اور زیادتی کر بیٹھتے ہیں حالاانکہ برادری کا تقاضا تو یہ ہے کہ اپنے بھائی کو اپنے آپ پر ترجیح دیں البتہ جو لوگ ایمان و تقویٰ والے ہوتے ہیں وہ ایسی زیادتی نہیں کرتے ہیں اور ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں دونوں کے واپس چلے جانے ک بعد داؤد (علیہ السلام) کے ذہن میں یہ بات آئی کہ یہ قضیہ اللہ کی طرف سے ان کا امتحان تھا،