سورة السجدة - آیت 27

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ور کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب وگیاہ زمین کی طرف پانی بہا لے جاتے ہیں اور پھر اسی زمین سے فصل اگاتے ہیں۔ جس سے ان کی جانوروں کو بھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں کیا انہیں کچھ نہیں سمجھ آتا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(20) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم آسمان سے بارش نازل کرتے ہیں اور اسے قحط زدہ زمین تک پہنچاتے ہیں جو پانی کے بغیر مردہ ہوچکی ہوتی ہے پھر اس کے ذریعہ مختلف قسم کے پودے اگاتے ہیں جن میں سے بعض کو تو ان کے جانور کھاتے ہیں اور بعض پودوں کے دانے خود کھا کر زندہ رہتے ہیں۔ تو کفار مکہ عقل کے ناخن کیوں نہیں لیتے، کیوں نہیں سوچتے کہ جس اللہ نے اپنے کمال قدرت سے بارش برسایا پھر اس نے پودے اگائے اور ان میں سے سے بعض کو انسانوں کے لئے اور بعض دوسرے کو ان کے جانوروں کے استعمال کے قابل بنایا، وہی معبود حقیقی ہے، اسی کے سامنے سرجھکانا چاہئے؟