سورة لقمان - آیت 15

وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

والدین تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ ماننا۔ دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کر مگر پیروی اس شخص کے راستے کی کرنا جس نے میری طرف رجوع کیا ہے پھر تم سب کو میری طرف ہی پلٹنا ہے، میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (15) میں اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر تمہارے والدین تمہیں شرک پر مجبور کریں تو ان کی بات نہ مانو اور جب تک دنیا میں تمہارا اور ان کا ساتھ رہے، ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، اور ان لوگوں کی راہ پر چلو جو میرے نیک اور مخلص بندے ہیں اور لوگوں کو میری عبادت کی دعوت دیتے ہیں مفسرین لکھتے ہیں کہ ان سے مراد بدرجہ اولی رسول اللہ (ﷺ) اور پھر دیگر صالح مسلمان ہیں اللہ نے آگے فرمایا : پھر مر جانے کے بعد تمہیں میرے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔ اسی وقت میں تمہیں تمہارے تمام کرتوتوں کی خبر دوں گا اور ان کے مطابق اچھا یا برا بدلہ دوں گا۔ ابویعلی اور طبرانی وغیر ہم نے سعد بن وقاص (رض) سے اور طبری نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ یہ آیت سعد بن وقاص اور ان کی ماں کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جب ان کی ماں نے ان کے اسلام لانے کے بعد کھانا پینا چھوڑ دیا تھا اور کہا تھا کہ تم جب تک اسلام سے برگشتہ نہیں ہو گے، میں کھانا نہیں کھاؤں گی، تو انہوں نے کہا کہ امی جان ! آپ کی اگر سو روحیں ہوتیں اور ہر ایک باری باری نکل جاتی تو بھی میں اپنا دین نہ چھوڑتا، اس لئے بہتر ہے کہ آپ کھایئے پیجیے اور مجھ سے امر مستحیل کا مطالبہ نہ کیجیے۔ چنانچہ وہ کھانے لگی۔