سورة الروم - آیت 8

أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا انہوں نے اپنے آپ پر غور نہیں کیا اور یہ نہیں سوچا کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور ان چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں با مقصد اور ایک مقرر مدّت کے لیے پیدا کیا ہے۔ مگر بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے انکاری ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ لوگ اپنی ذات میں کیوں نہیں غور کرتے کہ جس خالق و مالک کل نے انہیں پہلی بار پیدا کیا اور پھر ایک محدود زندگی کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا، کیا وہ انہیں دوبارہ پیدا کر کے ان کی دنیا کی زندگی کے اعمال کا حساب لینے پر قادر نہیں ہوگا ؟ اسی حقیقت کی مزید تاکید کے طور پر آگاہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کو معلوم مقصد کی خاطر پیدا کیا ہے اور ان کے بقاء کی مدت محدود ہے۔ جب وہ مدت پوری ہوجائے گی تو یہ ساری چیزیں فنا ہوجائیں گی اور تمام جن و انسان کو میدان محشر میں اللہ کے سامنے جمع ہو کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا، لیکن اکثر و بیشتر لوگ اس حقیقت کے منکر ہیں۔