سورة القصص - آیت 57

وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ وہ کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ اس ہدایت کی پیروی اختیار کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔ کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے امن والے حرم کو ان کے لیے جائے قیام بنایا ہے۔ جس میں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل چلے آتے ہیں مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔“ (٥٧)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(28) مشرکین قریش نبی کریم (ﷺ)کے سامنے اپنے اسلام نہ لانے کا عذر لنگ یہ پیش کرتے تھے کہ اگر ہم تمہاری بات مان لیں اور تم پر ایمان لے آئیں تو پوری دنیائے عرب ہمارے خلاف ہوجائے گی اور سب مل کر ہم پر حملہ کردیں گے اور ہمیں ہلاک کردیں گے۔ اس کا جواب اللہ نے یہ دیا کہ جس خالق وامالک نے ان کی سرزمین کو امن کا گہوارہ بنارکھا ہے اور ان کی روزی کے لیے انواع واقسام کے پھل پہنچتے رہتے ہیں کیا وہ اس پر قادر نہیں ہے کہ ان کے اسلام لانے کے بعد بھی ان کی حفاظت کرے لیکن بات یہ ہے کہ وہ اپنی شدید جہالت ونادانی کی وجہ سے غوروفکر کی صلاحیت کھوچکے ہیں۔