سورة الأنبياء - آیت 84

فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ ۖ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَىٰ لِلْعَابِدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے شفادی۔ صرف اہل وعیال ہی اسے نہیں دیے بلکہ اپنی خاص رحمت کے ساتھ اسے ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی دیے یہ نصیحت ہے عبادت گزاروں کے لیے۔“ (٨٤)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اللہ نے ان کی دعا قبول کرلی، ان کی بیماری جاتی رہی اور اللہ نے اپنے فضل و کرم سے انہیں پہلے سے بھی زیادہ مال و دولت اور اولاد و جاہ سے نوازا۔ اس واقعہ سے نصیحت ملتی ہے کہ صبر کا انجام ہمیشہ اچھا ہوتا ہے اور اسمائے حسنی اور صفات علیا کے واسطے سے اللہ کے حضور دعا اور گریہ و زاری سے مصیبت دور ہوتی ہے اور دنیا کی مصیبت و تکلیف اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ بندہ اپنے رب کی نگاہ میں ذلیل و بدبخت ہے اور ایمان و اخلاص کے ساتھ صبر کرنے سے اللہ تعالیٰ پہلے سے کئی گنا زیادہ دیتا ہے۔