سورة طه - آیت 130

فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پس اے نبی جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو اور اپنے رب کی حمدوثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو۔ سورج نکلنے سے پہلے اور غروب سے قبل اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں میں بھی تاکہ تم راضی ہوجاؤ۔“ (١٣٠)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

٥٨۔ نبی کریم کو تسلی دی جارہی ہے کہ یہ کفار جو آپ کو جادوگر، شاعر، کاہن اور کذاب وغیرہ کہا کرتے ہیں تو آپ ان باتوں کا خیال نہ کیجیے، ان کو عذاب دیئے جانے کا جو وقت مقرر ہے اس وقت انہیں کوئی نہیں بچا سکے گا، آپ صبر و سکون کے ساتھ اپنے رب کی حمد و ثنا میں لگے رہیے، طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تعریف بیان کرنے کے لیے تسبیح پڑھیے، یعنی فجر و عصر کی نمازوں کا خوب اہتمام کیجیے اور رات کے اوقات میں بھی اپنے رب کی پاکی بیان کیجیے، یعنی مغرب و عشا کی نمازوں کا بھی خیال کیجیے اور دیکھیے دن کے دونوں کناروں میں اپنے رب کی پاکی بیان کرنے کا زیادہ خیال کیجیے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس سے مراد فجر اور عصر کی نمازیں ہیں ان کا دوبارہ ذکر خصوصی اہتمام کے لیے کیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد ظہر کی نماز ہے، اور بعض اس سے دن کے مختلف اوقات میں نفل نمازیں مراد لیتے ہیں آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ اس پر عمل کیجیے گا تو آپ کو اپنے رب کی جانب سے ایسا اجر ملے گا کہ آپ خوش ہوجایے گا۔ بخاری و مسلم نے جریر بجلی سے روایت کی ہے کہ نبی کریم نے فرمایا : تم لوگ اپنے رب کو دیکھو گے، جیسے اس چاند کو دیکھتے ہو، اس کی دید سے تمہیں کوئی چیز نہ روک سکے گی، اگر تم سے ہوسکے تو طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے کی نمازوں کی ادائیگی میں اپنے نفس سے مغلوب ہو کر سستی نہ کرو، پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔