سورة طه - آیت 124

وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔“ (١٢٤)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

٥٥۔ جو شخص اللہ کے دین سے اعراض کرتا ہے اور قرآن کریم کی تلاوت اور اس پر عمل کرنا ترک کردیتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے اس عمل بد کا یہ بدلہ دیتا ہے کہ ہر چہار جانب سے اسے تنگی گھیر لیتی ہے اور روزی کی کشادگی کے باوجود اس کا سکون و اطمینان چھن جاتا ہے، اور مرنے کے بعد اس کی قبر بھی اس پر تنگ ہوجاتی ہے، اور اس کی برزخ کی طویل زندگی شقاوت و بدبختی سے عبارت ہوتی ہے، اور قیامت کے دن اسے اندھا اٹھایا جائے گا