سورة مريم - آیت 37

فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھرکچھ گروہ آپس میں اختلاف کرنے لگے پس جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے بربادی ہوگی۔ وہ بڑے دن کا سامنا کریں گے۔ (٣٧)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(19) اہل کتاب نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی حقیقت کے بارے میں سب کچھ واضح ہوجانے کے بعد اختلاف کیا، جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا، کہ یہود نے انہیں جادوگر اور ان کی ماں کو زانیہ کہا، اور نصاری ان کے بارے میں اتنے طبقوں میں بٹ گئے کہ انہیں شمار نہیں کیا جاسکتا، اور ان کافرانہ عقائد کی وجہ سے سبھی اللہ کی نگاہ میں کافر ہوگئے، اسی لیے اللہ نے دھمکی دی اور کہا کہ قیامت کے دن جب وہ اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو ہلاکت و بربادی ان کی قسمت بن جائے گی اور جہنم میں دھکیل دیئے جائیں گے۔ بخاری و مسلم نے عبادہ بن صامت سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، اور عیسیٰ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں جو اس نے مریم پر ڈال دیا تھا اور اس کی جانب سے ایک روح ہیں اور جنت حق ہے اور جہنم حق ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کردے گا چاہے اس کا عمل جو بھی ہو۔