سورة الكهف - آیت 37

قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جب اس کا ساتھی اس سے باتیں کر رہا تھا، اس نے کہا۔ کیا تو اس ذات کا انکار کرتا ہے؟ جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے تجھے ٹھیک ٹھاک انسان بنادیا۔“ (٣٧) ”

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس کی یہ بات سن کر مسلمان اسرائیلی نے اس سے کہا، کیا تم اپنے اس خالق کا انکار کر رہے ہو جس نے تمہارے باپ آدم کو مٹی سے اور تمہیں نطفہ سے پیدا کیا ہے اور مرد کی شکل میں تمہیں مکمل انسان بنایا ہے؟ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ آیت کے اس حصہ میں بعث بعد الموت کی دلیل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جس کی تصریح سورۃ الحج آیت (5) (يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ تُرَابٍĬ میں کردی گئی ہے کہ اے لوگو ! اگر تمہیں بعث بعد الموت میں شبہ ہے، تو سوچو کہ ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ہے، اور سورۃ البقرہ آیت (28) میں آیا ہے : کہ تم اللہ کا کیسے انکار کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے تو اس نے تمہیں زندگی دی،