سورة یوسف - آیت 100

وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور وہ بے اختیار سجدے میں گر پڑے اور اس نے کہا اے میرے والد! یہ میرے پہلے والے خواب کی تعبیر ہے بے شک اسے میرے رب نے سچ کر دکھایا اور بے شک اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمہیں صحرا سے لے آیا، بعد اس کے شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا۔ بے شک میرا رب جو چاہے تدبیر کرنے والا ہے، بلا شبہ وہی سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔“ (١٠٠)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(86) جب یوسف (علیہ السلام) اپنے باپ ماں کو لے کر دار السلطنت پہنچے تو انہیں اپنے ساتھ شاہی تخت پر بٹھایا اس وقت ان کے والدین اور گیارہوں بھائی ان کی تعظیم میں سجدہ میں گر گئے، تب یوسف (علیہ السلام) نے کہا ابا جان ! میرے گزشتہ خواب کی یہی تعبیر ہے، جسے اللہ نے سچ کر دکھایا ہے، اور اس نے مجھ پر یہ احسان کیا کہ مجھے جیل سے نجات دی، (اور کنواں سے اپنے نکالے جانے کا ذکر اس لیے نہیں کیا کہ بھائیوں کو شرمندگی نہ ہو، جنہیں پہلی ملاقات میں کہہ چکے تھے کہ ماضی کی غلطی پر تمہارا مواخذہ نہیں کیا جائے گا) اور اس کا یہ بھی احسان ہے کہ آپ سب کو بادیہ سے یہاں پہنچا دیا (کہتے ہیں کہ ان کا پیشہ مویشی پالنا تھا) اور شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان حسد کی جو آگ لگائی تھی وہ بجھ گئی اور ہم سب ایک ہوگئے۔