سورة ھود - آیت 31

وَلَا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلَا أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْرًا ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ ۖ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میں ان لوگوں کے بارے میں جنہیں تم حقیر دیکھتے ہو۔ یہ کہتا ہوں کہ اللہ انہیں ہرگز بھلائی نہیں دے گا۔ اللہ زیادہ جاننے والاہے جو ان کے دلوں میں ہے۔ یقیناً میں اس وقت ظالموں سے ہوں گا۔“ (٣١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(22) اس آیت کریمہ میں نوح (علیہ السلام) نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اے لوگو ! میں تمہاری طرح بشر ہوں، لیکن اللہ نے مجھے رسالت اور وحی سے نوازا ہے، میں ایسی باتوں کا دعوی نہیں کرتا ہوں جو میرے اختیار سے باہر ہیں، میں دعوی نہیں کرتا ہوں کہ اللہ کی روزی کے خزانوں کا مالک ہوں اور نہ علم غیب کا دعوی کرتا ہوں اور نہ ہی فرشتہ ہونے کا دعوی کرتا ہوں، جب میں خود ایسا دعوی نہیں کرتا ہوں تو پھر میرے اندر ان صفات کے مفقود ہونے پر میری نبوت کا کیوں انکار کرتے ہو؟ اور جن غریب مسلمانوں کو تم حقیر جانتے ہو، ان کے بارے میں تمہاری طرح یہ نہیں کہتا کہ اللہ انہیں دنیا و آخرت کی بھلائیوں سے ان کی غربت کی وجہ سے محروم رکھے گا۔ ان کے اندر جو خوبیاں پائی جاتی ہیں انہیں اللہ تعالیٰ مجھ سے اور تم سے زیادہ جانتا ہے۔ اگر میں ایسا کہوں گا تو میں ان کے حق میں ظالم ہوں گا، اس لیے کہ میں نے ان کی قدرومنزلت نہیں پہچانی اور ان کی شان کے خلاف بات کی۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ آیت کے آخری حصہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ کافروں نے غریب مسلمانوں کی تحقیر کر کے ظلم و تعدی کا ارتکاب کیا تھا۔