سورة التوبہ - آیت 61

وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ ۚ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو نبی کوتکلیف دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان کا کچا ہے۔ فرما دیں وہ تمہارے لیے خیر کا کان ہے اللہ پر اور مومنوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور ایمان والوں کے لیے رحمت ہے اور جو لوگ اللہ کے رسول کو تکلیف دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (٦١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

47۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ جو منافقین مسلمانوں کے پاس آکر قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بھی مخلص مسلمان ہیں، انمیں سے بعض ان نکتہ چیں منافقوں سے بھی بد تر ہیں جن کا ذکر اوپر آچکا، کہتے ہیں کہ محمد بہت ہی سیدھا اور بے بصیرت آدمی ہے کہ وہ ہر شخص کی بات مان لیتا ہے ہم بھی جب اس کے سامنے قسم کھا لیتے ہیں تو ہماری بات بھی مان لیتا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کی کہ ہاں نبی کریم (ﷺ) سنتے تو ہیں، لیکن وہی باتیں جو مسلمانوں کے لیے مفید ہوتی ہیں اور جو ان کے لیے باعث رحمت ہوتی ہیں، اس لیے کہ وہ نرم خو ہیں، اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اور مؤمنین صادقین کی خیر و صلاح سے متعلق باتوں کو مان لیتے ہیں۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ جو لوگ ایسی باتوں کے ذریعہ نبی (ﷺ) کو ایذا پہنچاتے ہیں انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا۔