سورة الاعراف - آیت 152

إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا عنقریب انہیں ان کے رب کی طرف سے بڑا غضب پہنچے گا اور دنیا کی زندگی میں بڑی رسوائی ہوگی، اور ہم جھوٹ گھڑنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ (١٥٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

( 84) ان کی دعا کا اللہ تعالیٰ نے یہ جواب دیا کہ جن لوگوں نے بچھڑے کی عبادت کی وہ اللہ تعالیٰ کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے، چنانچہ اللہ نے ان کی تو بہ یہ مقرر کی کہ ان کے موحد بچھڑے کی پو جا کرنے والوں کو قتل کریں، جیسا کہ سورۃ بقرہ میں آچکا ہے، اور دنیاوی زندگی میں ذلت ورسوائی کبھی ان کا ساتھ نہیں چھو ڑے گی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ پر افتراپردازی کرنے والے کو ہمیشہ ایسا ہی بدلہ ملا کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بد عت کی ذلت ورسوائی بدعتی کے ساتھ لگی رہتی ہے، جیسا کہ حسن بصری کا قول ہے ، اور سفیان بن عیینہ کا قول ہے کہ ہر صاحب بدعت ذلیل ہوتا ہے۔