سورة الاعراف - آیت 127

وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ ۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءَهُمْ وَنَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے فرعون سے کہا کیا تم موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑے رکھے گا کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں اور وہ تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں ؟ فرعون نے کہا ہم ان کے بیٹوں کو بری طرح قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے اور یقیناً ہم ان پر غالب ہیں۔ (١٢٧)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(65) موسیٰ (علیہ السلام) کی کا میابی اور جادوگروں کے ایمان لانے کے بعد بنی اسرائیل کے چھ لاکھ آدمی موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے حالات کے اس انقلاب نے فرعون اور اس کے درباریوں کو ہلا دیا، اسی لیے درباریوں نے فرعون کو موسیٰ (علیہ السلام) اور مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا، اور کہا کہ اگر انہیں اسی طرح آزاد چھوڑ دیا گیا، تو یہ لوگ آپ کی رعایا کو خراب کریں گے، اور ملک میں فساد بر پا کریں گے اور آپ کے معبودوں کو چھوڑ کر موسیٰ کے رب کی عبادت کی دعوت دیں گے۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ فرعون کا ایک معبود تھا جس کہ وہ چھپ کر عبادت کیا کرتا تھا، فرعون نے ان کی بات مان کر کہا کہ ہم ان کے لڑکوں قتل کردیں گے اور ان کی عورتوں کو اپنی خدمت کے لیے زندہ رکھیں گے، بنی اسرائیل کو فرعونیوں کے ہاتھوں دو مرتبہ قتل اور موت کا سامنا کرنا پڑا پہلی بار موسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت کے قبل جب فرعون نے حکم دے دیا تھا کہ بنی اسرائیل میں پیدا ہونے والا ہر بچہ قتل کردیا جائے گا تاکہ وہ آدمی و جود میں نہ آسکے جس کے ہاتھوں نجومیوں کی اطلاع کے مطابق فرعون کی بادشاہت کا خاتمہ ہونا تھا، لیکن موسیٰ پیدا ہوئے اور اللہ نے ان کی حفاظت کی اور فرعون کی چال دھری کی دھری رہ گئی، اور دوسری باراب جبکہ اسے اور اس کی بادشاہت کو دوبارہ وہی خطرہ ہو اجو پہلے لا حق ہو اتھا، اس لیے اس نے بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کردینے کا حکم جاری کردیا، لیکن اس بار اللہ نے بنی اسرائیل کو عزت دی اور اسے اور اس کی فوج کی ذلیل کر کے سمندر میں ڈبو دیا۔