سورة الاعراف - آیت 109

قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرعون کی قوم کے سردار کہنے لگے یقیناً یہ تو ایک ماہر فن جادوگر ہے۔ (١٠٩)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(58) جب قوم فرعون کے سرادروں نے لا ٹھی کو سانپ کی شکل میں، اور ہاتھ کو بغیر کسی بیماری کے سفید شفاف دیکھ لیا، تو کہنے لگے کہ یہ تو کوئی بہت بڑا جادو گر ہے (جادو اس لیے کہا تاکہ عوام کے دل و دماغ پر ان معجزات کا اثر نہ ہو) یہ تو تمہیں ملک مصر سے اپنے جادو کے ذریعہ نکال کر خود اس پر قابض ہونا چاہتا ہے، سورۃ شعراء میں آیا ہے کہ یہ بات فرعون نے کہی تھی، شوکانی کہتے ہیں کہ یہ بات سب نے کہی تھی، اس لیے کوئی تعارض نہیں ہے۔ اس کے بعد فرعون سے کہا کہ موسیٰ اس کے بھائی ہارون کو بند کر دیجئے، اور لوگوں کو پورے ملک میں بھیج کر ماہر جادو گروں کو جمع کیجئے، اس زمانے میں سرزمین مصر میں جا دو کا بہت زیادہ چرچا تھا، اور جادو گروں کی بڑی اہمیت تھی، اسی لیے ان لوگوں نے سمجھا کہ موسیٰ کا کارنامہ بھی جا دو کے قبیل سے ہے، اور بڑے جادوگر ہی اس کی کاٹ کرسکتے ہیں، چناچہ ملک کے تمام جادو گر جمع ہوگئے اور فرعون سے یہ شرط کرائی کہ اگر وہ موسیٰ پر غالب آجائیں گے تو انہیں اس کا مناسب انعام ملے گا، فرعون نے کہا کہ ہاں اگر وہ غالب آگئے تو وہ درباریوں اور معزز لوگوں میں داخل کرلیے جائیں گے۔