سورة الانعام - آیت 69

وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَٰكِن ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ان لوگوں کے ذمے جو ڈرتے ہیں ان کے حساب میں سے کوئی چیز نہیں اور لیکن نصیحت کرنا ہے تاکہ وہ بچ جائیں۔ (٦٩)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٦] کفار مکہ کی مجالس استہزاء میں بیٹھنے کی ممانعت اور استثنائی صورت :۔ ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ جو لوگ مجلسوں میں بیٹھ کر اللہ کی آیات کا مذاق اڑاتے ہیں ان کے گناہوں کا بار انہی پر ہے اور جو لوگ ایسی مجلسوں میں شامل ہونے یا بیٹھنے سے گریز کرتے ہیں ان پر نہیں۔ ہاں اگر کوئی شخص اس غرض سے ایسی مجلسوں میں جائے کہ انہیں جا کر سمجھائے اور نصیحت کرے تو یہ جائز بلکہ ضروری ہے۔ ممکن ہے وہ اس نصیحت سے متاثر ہو کر اپنی کرتوتوں سے باز آ جائیں۔ تاہم یہ حکم صرف مجالس سے ہی مخصوص نہیں بلکہ عام ہے۔ ظالموں کے گناہوں کا بار انہیں پر ہے جو لوگ ان سے اجتناب کرتے ہیں اور ان سے کسی قسم کا تعاون نہیں کرتے۔ ان پر نہیں بلکہ نھی عن المنکر کا فریضہ ہر شخص پر اور ہر ضرورت کے وقت واجب ہے اور اس سے بعض لوگوں کو فی الواقع ہدایت نصیب ہو ہی جاتی ہے۔