سورة النسآء - آیت 114

لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان کی اکثر سرگوشیاں خیر سے خالی ہیں۔ سوائے اس کے جو صدقہ کا یا نیک بات کا، یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے یہ کرے اسے ہم یقیناً اجر عظیم عطا فرمائیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥٢] کون سے خفیہ مشورے بہتر ہیں؟ منافق لوگ جو راتوں کو الگ بیٹھ کر مشورے کرتے ہیں۔ وہ بسا اوقات بری باتیں ہی سوچتے ہیں، جو خیر سے خالی ہوتی ہیں۔ کیونکہ بھلائی کی اور صاف ستھری سچی بات کو چھپانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی البتہ کچھ امور ایسے ہیں جو چھپا کر کرنا بہتر ہوتے ہیں مثلاً کسی کو صدقہ دے تو چھپا کر دے تاکہ لینے والا شرمندہ نہ ہو۔ یا صدقہ دینے کے متعلق الگ مشورہ کرنا بھی اچھا کام ہے۔ اسی طرح بھلائی کے کاموں اور بالخصوص لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے متعلق اگر خفیہ مشورہ بھی کیا جائے تو بھی یہ ایک نیکی کا کام ہے لیکن افسوس ہے کہ یہ لوگ ان امور میں سے تو کسی بات کا مشورہ نہیں کرتے۔ وہ ایسے مشورے کرتے ہیں جن سے شر پیدا ہو اور دوسروں کو نقصان پہنچے۔ اور جو شخص مذکورہ بالا امور کے متعلق محض اللہ کی رضا کے لیے مشورہ کرے تو یہ بڑے نیکی کے کام ہیں۔ لوگوں میں اصلاح کے لئے اپنی طرف سے کوئی اچھی بات کہہ دینا جھوٹ نہیں: چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ صحابہ کرام سے فرمایا ’’کیا میں تمہیں ایسے کام کی خبر نہ دوں جو نماز، روزہ اور صدقہ سے بھی افضل ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا ''بتائیے'' تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’دو شخصوں کے درمیان صلح کرانا۔ کیونکہ دو آدمیوں کے درمیان فساد ڈالنا (دین کو) مونڈنے والا (برباد کرنے والا) کام ہے۔‘‘ (ترمذی، ابو اب صفۃ القیامۃ) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے اگر کوئی شخص (اپنی طرف سے) کوئی اچھی بات کسی فریق کی طرف منسوب کر دے یا کوئی اچھی بات کہہ دے تو وہ جھوٹا نہیں ہے۔‘‘ (بخاری، کتاب الصلح، باب لیس الکاذب الذی یصلح بین الناس)