سورة المرسلات - آیت 22

إِلَىٰ قَدَرٍ مَّعْلُومٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اسے مقررہ مدت تک وہاں رکھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] یہ معین وقت اگرچہ عموماً نو ماہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس میں کمی و بیشی بھی ممکن ہے۔ یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ عورت اور مرد کے نطفہ میں کس قدر قوت یا کمزوری ہے۔ یا ان دونوں میں سے کسی ایک میں ہے تو اسی نسبت سے اس مدت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اور بچہ کی نشوونما جب رحم مادر میں مکمل ہوجاتی ہے تو وضع حمل کا وقت آجاتا ہے۔