سورة القلم - آیت 9

وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ آپ نرمی کریں اور کچھ وہ نرم ہوجاتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧] کافروں کی حق وباطل میں سمجھوتہ کی کوشش :۔ کافروں کا مطالبہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بتوں کو برا کہنا چھوڑ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معاذ اللہ ان کے بتوں کو کوئی گالیاں تو نہیں دیتے تھے بلکہ صرف یہ کہتے تھے کہ یہ بت نہ کسی کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں اور نہ سنوار سکتے ہیں۔ ان کے تصرف و اختیار میں کچھ بھی نہیں۔ پھر چونکہ مدتوں سے ان کافروں میں اعتقاد چلا آرہا تھا۔ کہ ہمارے یہ معبود ہمارا بگاڑ بھی سکتے ہیں اور سنوار بھی سکتے ہیں۔ لہٰذا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تعلیم کو اپنی بھی توہین سمجھتے تھے اپنے آباؤ اجداد کی بھی اور اپنے ان بتوں کی بھی۔ ان کا مطالبہ صرف یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے معبودوں کو کچھ نہ کہیں۔ ان کی شان میں کوئی توہین یا گستاخی کی بات نہ کریں۔ ہم آپ کے معبود کے حق میں کوئی ایسی بات نہ کریں گے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حق و باطل میں کبھی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ پھر اگر آپ بفرض محال ان کی کوئی بات تسلیم کر بھی لیں تو بھی ایسے سمجھوتہ اور ایسی مصالحت کا کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ کیونکہ یہ جھوٹے لوگ ہیں۔ اپنی کسی بات پر قائم رہنے والے نہیں۔ ان کا اصل مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانا ہے۔