سورة النسآء - آیت 17

إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی کی وجہ سے برائی کریں اور پھر جلد ہی اس سے توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا‘ حکمت والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٠] توبہ کس کی قبول ہے اور کس کی نہیں :۔ گویا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے توبہ کی قبولیت کے لیے دو باتوں کی قید لگا دی۔ ایک تو یہ کہ وہ گناہ از راہ نادانی، جہالت یا نادانستہ طور پر سرزد ہوا ہو۔ اور دوسرے یہ کہ اس قصور وار کو بعد میں جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوجائے اور وہ اللہ کے حضور توبہ کرے اور اگر اس کے برعکس معاملہ ہو یعنی گناہ بھی دانستہ طور پر اور اللہ کے احکام پر دلیر ہو کر کیا گیا ہو یا گناہ تو نادانستہ واقع ہوا ہو مگر توبہ میں عمداً تاخیر کرتا جائے تو ایسی صورتوں میں توبہ کے قبول ہونے کا کوئی امکان نہیں۔