سورة النجم - آیت 29

فَأَعْرِضْ عَن مَّن تَوَلَّىٰ عَن ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی جو شخص ہمارے ذکر سے منہ پھیرتا ہے اور دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہیں چاہتا اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] ذکر سے مراد قرآن کریم بھی ہوسکتا ہے اور معبود ان باطل کے مقابلہ میں خالص اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے دعوت حق اور وعظ و نصیحت بھی یعنی جو شخص میرا ذکر سننا گوارا ہی نہیں کرتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے سمجھانے پر اپنا وقت ضائع نہ کیجئے۔ ایسے لوگوں کا منتہائے مقصود صرف دنیوی مفادات ہی ہوتے ہیں جبکہ یہ تعلیم اخروی فلاح کی طرف بلاتی ہے۔ جس پر نہ ان کا ایمان ہے اور نہ انہیں اس کی ضرورت ہے۔ لہٰذا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتوں کی طرف کیوں توجہ دیں گے؟۔