سورة الجاثية - آیت 20

هَٰذَا بَصَائِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ بصیرت کی باتیں سب لوگوں کے لیے ہیں اور ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لیے ہے جو یقین رکھتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] قرآن سب لوگوں کے لئے رحمت کیسے ہے ؟ یعنی اس قرآن میں بصیرت افروز دلائل تو سب لوگوں کے لیے موجود ہیں۔ لیکن ان دلائل سے فائدہ صرف وہ لوگ اٹھا سکتے ہیں جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ پھر جو لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں انہیں یہ کتاب دنیا میں زندگی گزارنے کے طریقہ کی مکمل رہنمائی کرتی ہے۔ اس طریقہ زندگی پر عمل کرنے سے انسان کی آخرت بھی سنور جاتی ہے۔ یہ تو اللہ کی رحمت کا ایک پہلو ہوا کہ اس نے اس دنیا میں ہی اخروی زندگی کی فلاح و نجات کا طریقہ بتا دیا۔ اور اللہ کی رحمت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ قرآن زندگی گزارنے اور اس دنیا میں پرامن رہنے کے لیے سب انسانوں کے لیے ایسے متناسب اور متوازن اصول پیش کرتا ہے۔ جن سے سب لوگوں کے حقوق کی ٹھیک تعیین ہوجاتی ہے اور کسی کی حق تلفی نہیں ہوتی۔ انسان کی عقل اگر ہزاروں سال بھی تجربے کرتی اور ٹھوکریں کھاتی پھرتی تب بھی ایسے متوازن اور متناسب اصول دریافت نہ کرسکتی تھی۔ اللہ کی لوگوں پر خاص رحمت ہے کہ اس نے اس قرآن کے ذریعہ لوگوں کو ایسی ہدایات مفت میں دے دی ہیں۔