سورة الزخرف - آیت 19

وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَٰنِ إِنَاثًا ۚ أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ ۚ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے فرشتوں کو جو الرّحمان کے خاص بندے ہیں، عورتیں قرار دے لیا ہے کیا ان کی تخلیق کے وقت وہ موجود تھے ان کی گواہی لکھ لی جائے گی ہر صورت انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہو گی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨] اس جملہ کے دو مطلب ہیں۔ ایک تو ترجمہ سے واضح ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ کیا انہوں نے فرشتوں کی جسمانی ساخت کو اچھی طرح دیکھا ہے جس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ فرشتے مذکر نہیں بلکہ مؤنث ہوتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فرشتوں میں تذکیر و تانیث یا توالد و تناسل کا سلسلہ سرے سے ہے ہی نہیں۔ وہ خالصتاً اللہ کے بندے ہیں اور اس کے حکم کے پابند۔ اپنے اختیار سے وہ کچھ کر ہی نہیں سکتے۔ [١٩] یعنی وہ پھر بھی اپنی ہٹ سے باز نہیں آتے اور اپنی اس بیان بازی پر مصر ہیں۔ کہ فرشتے واقعی عورتیں ہیں۔ اللہ کی بیٹیاں ہیں اور قابل پرستش دیویاں ہیں۔ تو ان کا یہ بیان ریکارڈ ہوجائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کس بنیاد پر تم خود بھی گمراہ ہوئے اور بہت سی خلقت کو گمراہ کیا تھا۔