سورة الزخرف - آیت 13

لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تاکہ تم ان کی پشت پر چڑھو اور جب تم ان پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور پڑھو کہ پاک ہے ” اللہ“ جس نے ہمارے لیے ان چیزوں کو مسخر کردیا۔ ورنہ ہم انہیں قابو میں کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢] سواری پر سوار ہونے کے وقت کی دعا :۔ مثلاً ایک انسان اونٹ پر سواری کرتا ہے جو اس سے طاقت اور قد و قامت میں بیسیوں گُنا زیادہ ہوتا ہے۔ اور اگر وہ بگڑ جائے تو آن کی آن میں کئی انسانوں کو ہلاک بھی کرسکتا ہے۔ اب یہ انسان پر اللہ کا خاص فضل ہے جس نے انسان کو اتنی عقل بخشی کہ وہ بڑے بڑے جانوروں سے سواری لیتا ہے اور وہ اس کی خادم بن جاتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی ایسا بھی دیکھا کہ ایک بکری کسی اونٹ یا گائے پر سواری کر رہی ہو۔ اور اپنی مرضی سے اسے جہاں چاہے لے جاسکے؟ جبکہ انسان کا ایک چھوٹا سا بچہ اونٹوں کی قطار کو جہاں چاہے لیے پھرتا ہے۔ علاوہ ازیں پہلے انسان صرف جانوروں پر سوار ہوتا تھا مگر آج بھاپ اور پٹرول کی گاڑیوں پر سوار ہوتا اور اس سے ہزاروں کام لیتا ہے۔ اگر ان کی ایک کل بگڑ جائے تو سینکڑوں انسان موت کے گھاٹ اتر سکتے ہیں۔ اللہ نے انسان کو اتنی عقل دی ہے کہ وہ ان چیزوں کو کنٹرول میں رکھ سکتا اور ان پر سواری کرتا ہے۔ پھر بھی انسان اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سواری پر سوار ہوتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ ﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّــرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ﴾اور ہمیں بھی ایسا ہی حکم ہے۔