سورة الزمر - آیت 32

فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور اس کے سامنے سچ آیا تو اسے جھٹلا دیا۔ کیا ایسے لوگوں کے لیے جہنم ٹھکانہ نہیں ہے؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٨] سب سے بڑھ کر ظالم کون کون ہیں؟ یعنی قیامت کے دن سب سے زیادہ ظالم اور سزا کا مستحق وہ شخص ہوگا جس نے ایسے عقیدے گھڑے کہ اللہ نے اپنے بہت سے اختیارات اور تصرفات اپنے پیاروں کو سونپ دیئے ہیں۔ اور ان کے پاس جو ایسے اختیارات ہیں وہ اللہ ہی کے عطا کئے ہوئے تھے۔ ان کے ذاتی نہیں ہیں۔ پھر جب انہیں حقیقت حال سے خبردار کیا جائے تو سمجھانے والے کو ہی جھوٹا سمجھیں اور اس کی مخالفت پر اتر آئیں۔ اور اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر کوئی شخص جھوٹ موٹ کہہ دے کہ وہ اللہ کا نبی ہے۔ اور اس پر اللہ کا کلام نازل ہوتا ہے تو ایسا شخص سب سے بڑا ظالم ہے۔ اور وہ اپنی بات میں سچا اور فی الواقع اللہ کا نبی اور اللہ ہی کا کلام پیش کر رہا ہو۔ لیکن سننے والا اسے جھٹلا دے تو پھر یہ شخص سب سے بڑھ کر ظالم ہوگا۔ پہلے مطلب کے لحاظ سے اس آیت کا مصداق ایک ہی شخص ہے اور دوسرے مطلب کے لحاظ سے اس کا مصداق دو الگ الگ اشخاص ہیں۔ اور یہ سب ہی بڑے بڑے ظالموں کی قسمیں ہیں۔