سورة لقمان - آیت 15

وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

والدین تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ ماننا۔ دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کر مگر پیروی اس شخص کے راستے کی کرنا جس نے میری طرف رجوع کیا ہے پھر تم سب کو میری طرف ہی پلٹنا ہے، میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] السماء کی تشریح کے لئے دیکھئے سورۃ عنکبوت کی آیت نمبر ٨ کا حاشیہ نمبر ١٢ [ ٢٠] یعنی والدین بھی اگر شرک پر یا دین کے خلاف کسی بات کے لئے مجبور کریں تو ان کی بات اللہ کے حکم کے مقابلہ میں تسلیم نہیں کی جاسکتی۔ البتہ دنیوی معاملات میں ان سے اچھا سلوک کیا جائے خواہ والدین کافر ہی کیوں نہ ہو۔ مثلاً محتاج ہوں، تو ان کی مالی اعانت کی جائے۔ اور دین کے علاوہ دوسری باتوں میں ان کی اطاعت کی جائے۔ ان کا ادب و احترام ملحوظ رکھا جائے۔ ان سے محبت اور شفقت سے سلوک کیا جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ اللہ کے مخلص بندوں کی راہ ہے۔ لہٰذا انہی کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔ [ ٢١] یعنی والدین کو بھی اور اولاد کو بھی سب کو میرے حضور ہی پیش ہونا ہے۔ میں سب کو بتلا دوں گا کہ زیادتی اور تقصیر کسی کی تھی۔