سورة القصص - آیت 60

وَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا ۚ وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تم لوگوں کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس سے بہتر اور باقی رہنے والا ہے کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٣]چوتھاجواب‘معیشت محض فانی زندگی کاسامان ہے:۔ یہ بھی دراصل ان کے اعتراض کا جواب ہے۔ یعنی سامان معیشت پر تم اس وقت اترا رہے ہو اور اس کے ضائع ہوجانے کے خوف کی بنا پر اسلام لانا گوارا نہیں کرتے اس کی زیادہ سے زیادہ مدت تمہاری موت ہے۔ جبکہ یہ تمہاری موت سے پہلے بھی تم سے چھینا جاسکتا ہے۔ موت کے تمہیں اپنی سرکشی کے نتیجہ میں تمہیں دائمی عذاب بھگتنا ہوگا۔ اس کے برعکس اگر تم ایمان لے آتے ہو۔ تو کوئی وجہ نہیں کہ تم سے یہ نعمتیں چھن جائیں البتہ کچھ مشکلات اور مصائب ضرور پیش آسکتے ہیں۔ لیکن ان کے عوض تمہیں اجر ملے گا۔ وہ دائمی اور لازوال ہوگا اب یہ دونوں پہلو سامنے رکھ کر اور خوب سوچ سمجھ کر اپنے متعلق خود ہی فیصلہ کرلو۔