سورة القصص - آیت 57

وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ وہ کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ اس ہدایت کی پیروی اختیار کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔ کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے امن والے حرم کو ان کے لیے جائے قیام بنایا ہے۔ جس میں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل چلے آتے ہیں مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔“ (٥٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٨] یعنی عرب کے مشرک قبائل ہمارے دشمن بن جائیں گے اور ان میں جو سیاسی اقتدار ہمیں حاصل ہے وہ بھی چھن جائے گا۔ اور اسی سیاسی اقتدار کی وجہ سے جو ہمارے تجارتی قافلے پرامن سفر کرسکتے ہیں۔ وہ بھی نہ کرسکیں گے۔ گویا اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان کر آپ پر ایمان لے لائیں تو ہماری سیاسی ساکھ بھی تباہ ہوجائے گی اور معاشی آسودگی بھی ختم ہوجائے گی اور یہ قبائل ہم پر ہمارا جینا بھی حرام کردیں گے۔ [٧٩] مشرکین مکہ کا یہ قول کہ اگر ہم ایمان لےآئیں توہمیں کوئی ٹھکانہ نہ ملے اوراس کاجواب:۔کفار کی یہ تراشیدہ بات بھی ''خوئے بدرا بہانہ بسیار'' والی بات تھی، اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ سیاسی اور معاشی فوائد تمہیں صرف اس بنا پر حاصل ہو رہے ہیں کہ ہم نے اس سرزمین کو حرم بنا دیا ہے۔ یہاں عرب بھر کے تمام قبائل حج کرنے آتے ہیں۔ کعبہ پر تمہاری تولیت کی وجہ سے تمہارا بھی عزت و احترام کرتے ہیں۔ عرب بھر میں یہی ایک پرامن خطہ ہے۔ اور اسے اللہ نے ہی پرامن بنایا ہے ورنہ عرب کے لٹیرے اور ڈاکو تمہیں کیسے جینے دیتے تھے۔ پھر تمہارے تجارتی قافلے بھی اسی حرم کی تولیت کی وجہ سے محفوظ سفر کرلیتے ہیں اور تم لوگ تجارت سے آسودہ حال بنے ہوئے ہو وہ بھی اسی حرم کی بدولت ہے۔ تو کیا جس اللہ نے تمہارے مشرک ہونے کے باوجود حرم کی وجہ سے تمہیں فائدے بخشے ہوئے ہیں۔ کیا تمہارے ایمان لانے کے بعد وہ تمہارے یہ فائدے روک دے گا یا ان میں مزید اضافہ کردے گا ؟ نیز یہ بھی حرم ہی برکت ہے کہ اس بے آب و گیاہ علاقہ میں دنیا جہاں کے میوے اور پھل اور غلے اور دوسری ضرورت کی اشیاء پہنچ جاتے ہیں۔ اور اس کثرت سے پہنچتے ہیں کہ جہاں یہ اشیاء پیدا ہوتی ہیں وہاں بھی اس وافر مقدار میں دستیاب نہیں ہوتیں۔ گویا مکہ اس لحاظ سے عالم تجارتی مرکز کی بھی حیثیت رکھتا ہے اگر تمہیں کفر کی حالت میں بھی یہ فوائد حاصل ہو رہے ہیں تو اللہ کے فرمانبردار بن جانے کے بعد آخر تمہیں کیوں نہ ہوں گے۔